- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ترک وزیراعظم کے قتل کی صہیونی سازش ناکام

erdogan2عمان (مرکز اطلاعات فلسطین) اردن کے ایک ہفتہ وار جریدے  “المجد” نے انکشاف کیا ہے کہ ترک حکام نے وزیراعظم رجب طیب ایردوان کے قتل کی منصوبہ بندی ناکام بنائی ہے،قتل کی سازش کی کڑیاں اسرائیلی خفیہ ادارے “موساد” کے غیر ملکی یونٹ سے ملنے کے اشارے ملے ہیں۔ “المجد” نے اپنے حالیہ اشاعت میں ترک حکومت کے ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ  حال ہی میں گرفتار کیے گئے کچھ افراد سے  تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ایردوان کے قتل کا منصوبہ کردوں اور کچھ دیگر ترک عناصر کی جانب سے تیار کیا گیا تھا۔، تاہم خفیہ اداروں نے بروقت کارروائی کر کے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ترک حکام کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے ایردوان کے قتل کے منصوبہ سازوں کے تعلقات اسرائیلی خفیہ ادارے”موساد” کے بیرون ملک کام کرنے والے یونٹ سے ملنے کے اشارے ملے ہیں، تاہم ان تحقیقات کے نتائج کو سیکیورٹی اور سیاسی وجوہات کی بنا پر منظرعام پر نہیں لایا گیا۔
اردنی جریدے نے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں کیا ہے جبکہ اسرائیلی کی جانب سے نائب صہیونی وزیراعظم اور لیکوڈ پارٹی کےراہنما ایوب القرا جلد انقرہ روانہ ہوں گے جہاں وہ ترک وزیراعظم طیب ایردوان کےمخالفین سے ملاقاتیں کریں گے۔
انقرہ اسی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی کے خفیہ ادارے”ایم آئی ٹی”  کے ایک اعلیٰ افسر”ھاکان ویدان” کو وزیراعظم اور صدر کی جانب سے ان کی اعلیٰ انٹیلی جنس کارکردگی اور قابل اعتماد ساتھی ہونے کی بنا پر خفیہ ادارے کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
ھاکان نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ  کردوں کی علیحدگی پسند تنظیم پی کے۔ کے موساد کے تعاون وزیراعظم طیب ایردوان، صدر عبداللہ گل اور وزیرخارجہ احمد داؤد اوغ‍‍‍‌لو کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ ترکی میں کچھ دوسرے عناصر جنہیں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی “موساد” کا تعاون حاصل ہے بھی ترکی کی فلسطین اور عربوں کے بارے میں پالیسی تبدیل کرانے کے لیے موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے یااہم شخصیات کے قتل کی سازشیں تیار کر رہی ہیں۔
دوسری جانب “ھاکان ویدان” کی بطور ترک انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف کی تقرری پر اسرائیلی حلقوں میں شدید بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ویدان ایم آئی ٹی کا سربراہ بننے سے  قبل وزیراعظم طیب ایردوان کے نہایت قریبی ساتھی اور قابل اعتماد مشیر رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ وہ موجودہ حکمران جماعت “جسٹس و ڈویلمپنٹ پارٹی” کے بھی رکن ہیں۔