- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

عسکریت پسندی کافروغ دینی مدارس نہیں کررہے، بروکنگز انسٹی ٹیوٹ

darululoom-karachiلندن(جنگ نیوز)امریکی تھنک ٹینک کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دینی مدرسے نہیں بلکہ سرکاری تعلیم کا ناقص نظام عسکریت پسندی کے فروغ کی وجہ بن رہا ہے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی یہ رپورٹ، جو بدھ کو جاری کی جارہی ہے، میں عسکریت پسندی اور تعلیم کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ انرولمنٹ کی کم شرح تشدد کا رجحان بڑھانے کا خطرہ پیدا کررہی ہے جبکہ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کے بارے میں پاکستانی کی صلاحیت کہیں کم ہے۔
پاکستان کا سرکاری تعلیمی نظام بہت زیادہ کرپٹ ہے اور محکمے میں عہدے سیاسی بنیادوں پر دیے جاتے ہیں جبکہ اساتذہ چاہے کلاسیں لیں یا نہیں انہیں تنخواہ ملتی رہتی ہے۔
بروکنگز کے سینٹر فار یونیورسل ایجوکیشن کی رَبیکا وِن تھروپ کے مطابق پاکستان کا تعلیمی نظام جس انداز میں استوار ہے وہ عسکریت پسندی کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔ پاکستان میں ہر آنے والی حکومت تعلیم کو اپنے سیاسی عزائم پورا کرنے کیلئے آلے کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری اسکولوں کا نصاب اور طریقہ تدریس عدم برداشت کو جنم دینے کا سبب بننے کے علاوہ طلبا کو لیبر مارکیٹ کے مطابق تیار کرنے میں بھی ناکام ثابت ہورہا ہے۔ جس سے نوجوان مایوسی کا شکارہورہے ہیں۔ اور نتیجتاً عسکریت پسندوں کی بھرتی کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔
بروکنگز کے ماہرین کے مطابق دینی مدارس کے بارے میں مغرب پایا جانا والا یہ تصور غلط ہے کہ وہ عسکریت پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ کیونکہ صرف اسکول جانے کی عمر کے بچوں کا دس فیصد سے بھی کم مدرسوں میں جاتا ہے۔ اس لیے انہیں اچھی تعلیم اور استحکام میں رکاوٹ سمجھنا غلط ہے جبکہ سیکیورٹی کیلئے چیلنج سمجھتے ہوئے صرف مدرسوں پر توجہ مرکوز کرنے کی غلطی کی بھی تصحیح ہونی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں صرف چون فیصد آبادی پڑھ سکتی ہے اور پانچ سے نو سال عمر کے اڑسٹھ لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔ جبکہ ایک چوتھائی سے بھی کم لڑکیاں ایلیمینٹری اسکول کی تعلیم مکمل کرپاتی ہیں۔ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اسکولوں تک رسائی کی کمی تنازعات اور عسکریت پسندی کے فروغ کا سبب بنتی ہے۔