- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

زرداری نے گرفتار اہم طالبان کمانڈروں سے ملاقات کی‘ برطانوی رپورٹ؛ الزامات بکواس ہیں‘ پاکستان

taliban1لندن(اے ایف پی،رائٹرز)ایک برطانوی تعلیمی ادارے نے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیاہے کہ طالبان کی حمایت پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کی سرکاری پالیسی ہے اورخفیہ ایجنسی نہ صرف طالبان کی مددگارہے بلکہ انہیں وسائل ، تربیت اورپناگاہیں بھی فراہم کررہی ہے اوران کے اہلکار طالبان شوریٰ کے اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں،خفیہ ایجنسی کے افغان طالبان سے روابط اندازوں سے کہیں زیادہ گہرے ہیں.

رپورٹ میں صدرزرداری کے بارے میں کہاگیا ہے کہ انہوں نے آئی ایس آئی کے ایک سینئراہلکارکے ہمراہ رواں سال کے اوائل میں پاکستان میں ایک خفیہ مقام پرقید طالبان رہنماوٴں سے ملاقات کی اورانہیں ”اپنے لوگ“ قرار دیتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ پاکستانی صدراسیرطالبان رہنماوٴں کی رہائی کے لئے بھی کوششیں کررہے ہیں.رپورٹ کے مطابق ملاقات میں صدرزرداری نے اسیرسینئرطالبان کوبتایاکہ امریکی دباوٴکے باعث انہیں گرفتارکیاگیاہے۔
دوسری جانب پاکستان نے برطانوی رپورٹ کوقطعی من گھڑت اوربدنیتی پرمبنی شوشہ قراردیتے ہوئے مستردکر دیاہے۔
پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل اطہرعباس نے کہاہے کہ رپورٹ سکیورٹی ایجنسیوں اورفوج کوبدنا م کرنے کی کوشش ہے،اگرکسی کے پاس اس حوالے سے ثبوت ہیں توسامنے لائے جائیں جبکہ وزیرخارجہ شاہد محمود قریشی ان الزامات کوافسوسناک اورمایوس کن قراردیاہے ،صدارتی ترجمان فرح نازاصفہانی نے کہاہے کہ رپورٹ پاک امریکا اسٹریٹجک مذاکرات سبوتاژکرنے کی سازش ہے۔
لندن کے مشہور تعلیمی ادارے لندن سکول آف اکنامکس کے کرائسس اسٹیٹس ریسرچ سنٹر کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق طالبان کی حمایت آئی ایس آئی کی سرکاری پالیسی ہے۔رپورٹ کے مصنف اور امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے فیلو میٹ والڈ مین کا کہنا ہے کہ یہ تعاون محدود اور واقعاتی نہیں، آئی ایس آئی بڑے پیمانے مدد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تعاون نہ صرف آپریشنل سطح پر بلکہ سٹریٹجک سطح پر طالبان تحریک کی اعلٰی ترین قیادت کے ساتھ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بہت بڑے پیمانے پر دوہرا کردار ادا کر رہا ہے اور حکومتِ پاکستان کے دوغلے پن اور امریکہ کی عوامی اور سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے اس سے آگاہ ہونے کے بہت بڑے جیو پولیٹیکل نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ رپورٹ میں میٹ والڈ مین نے لکھا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اپنی پالیسی میں قابل ذکر تبدیلی کے بغیر افغانستان کی حکومت اور عالمی برادری دونوں کے لیے افغانستان میں مزاحمت کو ختم کرنا ناممکن ہو گا۔رپورٹ کے مطابق جن طالبان کمانڈروں سے بات چیت کی گئی ان کی باتوں سے معلوم ہوتا تھا کہ آئی ایس آئی کے اہلکار طالبان کی سپریم کونسل کے اجلاس میں بھی شریک ہوتے ہیں۔ ان طالبان کمانڈروں کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی مزاحمت کاروں کی مدد کر کے افغانستان میں انڈیا کے اثر رسوخ کا مقابلہ کرنا چاہتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے نمائندے(کوئٹہ) شورٰی میں موجود ہیں ۔رپورٹ میں پاکستان کے صدرآصف علی زرداری پربھی الزام عائد کیاگیا ہے کہ وہ پاکستان میں زیرحراست طالبان رہنماوٴں کی رہائی کے لئے کوششیں کررہے ہیں اوراس سلسلے میں انہوں نے سال رواں کے اوائل میں طالبان کے اسیررہنماوٴں سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے مقید طالبان کورہائی دلانے اورعسکریت پسندی کی کارروائیوں میں مددفراہم کرنے کاوعدہ کیاتھا۔رپورٹ کے مطابق صدرزرداری نے طالبان کو”اپنے لوگ“ قراردیتے ہوئے مکمل تعاون کایقین دلایاہے۔
رپورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پاکستان نے خود بھی امریکہ اور دیگر ممالک کو طالبان سے مذاکرات میں تعاون کی پیشکش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پیشکش کرکے پاکستان نے یہ ثبوت مہیا کیا تھا کہ اس کے افغانستان کے طالبان کے ساتھ بہت قریبی رشتے ہیں۔تاہم طالبان کے دور میں اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر عبدالسلام ضیعف نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے افغان طالبان سے رابطے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پاکستان طالبان کی حمایت کر رہا ہے ۔
دوسری جانب پاکستان نے برطانوی رپورٹ کوبے بنیاد، من گھڑت اورقیاس آرائیوں پرمبنی قراردیکرمستردکردیاہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکے ترجمان میجرجنرل اطہرعباس نے کہاکہ یہ الزامات ملک کی سکیورٹی ایجنسیوں اور فوج کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک، ادارے یا خفیہ ایجنسیز ہمارے دوست اور خیر خواہ نہیں ہیں وہ ماضی میں بھی اس طرح کے شوشے چھوڑتے رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ اگر کسی کو شکوک و شبہات ہیں تو وہ ان ذرائع کو سامنے لائیں اور شواہد فراہم کریں تو ہم تسلی بخش جواب دیں گے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو تحقیقات کروا کر بھی جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیوں کہ یہ جن ذرائع اور حوالوں کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے وہ چھپے ہوئے ہیں اور کھل کر سامنے نہیں آ رہے۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے رپورٹ کوافسوسناک اورمایوس کن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ آئی ایس آئی اورپاک فوج کی قربانیوں سے عالمی برادری اچھی طرح آگاہ ہے۔انہوں نے رپورٹ کومستردکرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی الزام تراشیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثرہونے کاخدشہ ہے۔ادھر خاتون صدارتی ترجمان فرح ناز اصفہانی نے بھی رپورٹ کوبے بنیاد اورقیاس آرائیوں پرمبنی قراردیتے ہوئے مستردکردیاہے اورکہاہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاک امریکا اسٹریٹجک مذاکرات کوسبوتاژکرنے کے لئے یہ سازش رچائی گئی ہے۔