- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

گوادر، جیوانی اور پسنی آفت زدہ قرار، ہزاروں لوگ امداد کے منتظر، شہریوں کا احتجاج

gwadar-toufanگوادر(خبررساں ادارے) گوادر، جیوانی اور پسنی کو آفت زرہ قرار دے دیا گیا ہے اور طوفان گزرنے کے پانچویں روز بھی گوادر کا دیگرشہروں سے رابطہ اور بجلی کو بحال نہیں کیا جاسکا جبکہ ہزاروں لوگ اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے گوادر اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین کی مدد کیلئے فوری طور پر چھ کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا جبکہ وزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور کے پی ٹی کے تعاون اور پاک فوج کی جانب سے ایک سی 130 طیارہ امدادی سامان لیکر گوادر پہنچ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی نے منگل کو گوادر ، جیوانی اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ صوبائی وزرأ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ صوبائی حکومت ضلع بھر کے متاثرہ عوام کی مشکلات و پریشانیوں سے مکمل آگاہ ہے، مصیبت کی اس گھڑی میں متاثرہ عوام کو تنہا نہیں چھوڑینگے اور صوبائی حکومت تمام تر وسائل متاثرین کی بحالی کیلئے بروئے کار لائیگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین کے نقصانات کا جائزہ لینگے اور وفاقی حکومت سے فوری امداد کی اپیل کرینگے ۔
دوسری جانب وزارت پورٹس اینڈ شپنگ ونگ اور کے پی ٹی کے تعاون سے 18/ٹن امدادی اشیاء لیکر ایک سی۔130 طیارہ گوادر پہنچ گیا۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین غلام فاروق بلوچ نے متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کرتے ہوئے وزارت پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کی جانب سے فوری امداد کرنے پر وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ ونگ بابر خان غوری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب ایک میڈیکل ٹیم ادویات لیکر گوادر آئیگی اور متاثرین کا علاج کریگی۔
ادھر طوفان کے گزرنے کے پانچویں روز بھی گوادر تاریکی میں ڈوبا رہا جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے اور کاروبار زندگی معطل ہے جبکہ عوام کو پینے کے پانی کی عدم فراہمی کا بھی سامنا ہے۔ گوادر کی قدیم بستی گتری بازار کے مکینوں نے نکاسی آب کا بہتر نظام نہ ہونے کے باعث پانی تاحال جمع ہونے پر احتجاجاً روڈ بلاک کر دی ۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم سرکاری رہائشیوں میں مزید رہنے کیلئے تیار ہیں کیوں کہ کئی کئی فٹ پانی ہمارے گھروں میں ٹھہرا ہوا ہے اور ہماری کشتیاں تباہ ہو چکی ہیں اور ہم سرکاری امداد کے منتظر ہیں۔