- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

طالبان نے امن مذاکرات کی افغان پیشکش مسترد کردی

taliban2کابل( اے ایف پی / رائٹرز) طالبان نے افغان حکومت کی جانب سے امن مذاکرات کی پیش کش مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم استعماری قوتوں اور اتحادی افواج کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں اس لئے حکومت سے مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں۔

جبکہ امن جرگے میں ناقص سیکورٹی انتظامات کے باعث افغان وزیر داخلہ حنیف اتمر اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ امر اللہ صالح نے استعفیٰ دیدیا ہے ۔
دوسری جانب مختلف واقعات میں 4 امریکی فوجیوں سمیت 5 نیٹو فوجی مارے گئے جبکہ افغان صدر حامد کرزئی نے متعلقہ حکام کو طالبان قیدیوں کے مقدمات پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کا امن جرگہ مغربی طاقتوں کی ایماء پر بلایا گیا اس لئے ہم امن مذاکرات میں شامل نہیں ہونگے کیونکہ طالبان جنگ جیت رہے ہیں۔
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے وزیرداخلہ اور انٹیلی جنس سربراہ تبدیل دیئے ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان صدارتی آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیرداخلہ حنیف اتمر اور سربراہ نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی امر اللہ صالح کی گزشتہ ہفتے کے دوران قومی امن جرگہ کے موقع پر کابل پر حملوں بارے وضاحت قابل قبول نہ ہونے پر کرزئی نے دونوں کے استعفے منظور کرلئے ہیں، جاری بیان کے مطابق صدر کرزئی نے نائب وزیرداخلہ منیر منگل کو عبوری وزیرداخلہ اور انجینئر ابراہیم کو عبوری انٹیلی جنس سربراہ مقرر کردیا ہے۔
ادھر ایساف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے حملے اور بم دھماکے میں 4 امریکی فوجیوں سمیت 5 اتحادی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ دیگر پرُ تشدد واقعات میں 6 افغان شہری اورحکومت نواز رہنما جاں بحق جبکہ 26 زخمی ہوگئے۔ این این آئی کے مطابق صدر کرزئی نے طالبان کے ساتھ مفاہمت کیلئے عملی کوششوں کاآغازکرتے ہوئے متعلقہ حکام کوطالبان قیدیوں کے مقدمات پرنظرثانی کرنے کاحکم دے دیا۔
افغان صدر کے ایک ترجمان سیامک ہروی نے چین کے سرکاری خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صدرحامد کرزئی نے متعلقہ حکام کوہدایت کی ہے کہ وہ ملک کی مختلف جیلو ں میں قیدطالبان قیدیوں کے مقدمات پرنظرثانی کریں اور اس سلسلے میں وزیرانصاف کی نگرانی میں ایک کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ترجمان نے کہاکہ صدر حامد کرزئی کی جانب سے یہ حکم کابل میں ہونے والے سہ روزہ امن جرگے کے فیصلے کے پیش نظرجاری کیاگیاہے ۔