- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

اسرائیل سے فوجی اور تجارتی تعلقات توڑے جائیں، ترک پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد

turkey-israel-palestiniansاستنبول(نیوزایجنسیاں) ترک پارلیمان نے کابینہ کے ایک خصوصی اور ہنگامی اجلاس میں متفقہ قراراداد میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے اپنے فوجی اور تجارتی تعلقات فوری طور پر ختم کر لے۔

اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے کی کوشش پر گرفتار کیے گئے پاکستانی شہریوں سمیت تمام غیرملکی باشندوں کو رہا کر دیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اسرائیلی جارحیت کیخلاف عالمی سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کیلئے کثرت رائے سے قرارداد منظور کر لی ہے ،قرار داد کے حق میں 32ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 3ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے اورآٹھ ممالک اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
اسرائیلی جارحیت کے خلاف تیسرے روز بھی دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ انڈونیشیا، ملائیشیا اور ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا ۔ آسٹریلیا کے کئی شہروں میں بھی اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے ہوئے۔درجنوں افراد نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیل سے مالی تعاون ختم کر دے ۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بھی اسرائیلی حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔
اسرائیل کی جانب سے رہا کئے جانے والے غیر ملکیوں کے قافلے میں شامل اسرائیل کے عرب باشندوں کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔امدادی قافلے میں ترکی کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔

حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیئے‘ اوباما کا اردگان کو فون

واشنگٹن + سڈنی + غزہ (اے ایف پی + بی بی سی + آن لائن + اے این این) امریکی صدر اوباما نے ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان کو یقین دلایا ہے کہ امریکہ امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے سے رونما ہونے والے سانحہ کی مکمل غیر جانبدار‘ شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
یہ بات صدر اوباما نے وزیراعظم اردگان سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اوباما نے حملے سے ہونے والے جانی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار بھی کیا۔
ادھر پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسرائیلی حملے کی مذمت اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور‘ فیصل آباد‘ سرگودھا‘ ٹوبہ‘ گجرات‘ سیالکوٹ‘ چونڈہ سمیت ملک بھر میں زبردست احتجاج کیا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں جبکہ واشنگٹن‘ انڈونیشیا‘ ملائشیا‘ تیونس میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ ملائشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ تمام ممالک کو ترکی کی تقلید کرتے ہوئے اسرائیل پر دباو بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا ملائشیا اسرائیلی جارحیت کے خلاف ترکی کے ساتھ ہے۔ ادھر اسرائیل نے ترکی میں اپنے غیر ضروری سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے جبکہ گرفتار کئے گئے تمام غیر ملکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے تاہم امدادی قافلے میں شامل عرب باشندوں کو رہا نہیں کیا گیا۔
وائٹ ہاوس سے جاری کئے بیان کے مطابق صدر اوباما نے کہاکہ امریکہ اس سانحہ میں گرفتار کئے گئے تمام مسافروں اور جہازوں کی رہائی کے لئے اسرائیل پرزور دے رہا ہے۔ امریکی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ کے لوگوں کو انسانی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لئے اسرائیل کی سکیورٹی کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر بہتر طریقے تلاش کئے جائیں۔ بیان کے مطابق صدر اوباما نے بات چیت میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ایک جامع امن سمجھوتے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جائے۔
اے پی پی کے مطابق ترک وزیراعظم نے اوباما سے ٹیلی فونک بات چیت کے دوران کہا اسرائیل نے فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کر کے مشرق وسطیٰ میں اپنا واحد دوست کھونے کا خطرہ مول لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی جو خطہ میں اسرائیل کا واحد دوست ملک تھا، نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے حوالہ سے سب سے زیادہ کوششیں کی ہیں۔
ترک وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی گفتگو میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
انڈونیشیا اور ملائشیا کے مختلف شہروں میں تیسرے روز بھی اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔ آسٹریلیا کے کئی شہروں میں بھی اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
اسلامی کانفرنس تنظیم نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے اور جنیوا میں تنظیم کے سفارتی گروپ کے اجلاس میں تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔ فرانس اور اٹلی نے زیر حراست افراد کی رہائی اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل کی برشیوا جیل سے رہائی پانے والے 126 افراد کاقافلہ چاربسوں میں اسرائیل، اردن سرحد پر ایلن بائے کراسنگ پر بھیجا گیا جہاں سے وہ اردن میں داخل ہوئے۔ اطلاعات ہیں کہ بحری بیڑوں کے بعض کارکنوں کا اصرار ہے کہ وہ اپنا مقصد پورا کئے بغیر وطن واپس نہیں جائیں گے۔
ادھر ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داوود اوگلو نے واشنگٹن میں امریکی ہم منصب ہِلیری کلنٹن سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات سے قبل ترک وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ امریکی ردعمل سے مطمئن نہیں اور امریکی حکومت سے دو ٹوک موقف چاہتے ہیں۔ جواب میں ہلیری کلنٹن نے کہاکہ ان کے خیال میں صورتحال امریکہ کے لئے انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سب لوگوں کی طرف سے محتاط اور سوچے سمجھے رویے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ کی طرف رواں دواں ایک اور بحری جہاز کے لیے وارننگ جاری کی ہے۔ یہ بحری جہاز آئر لینڈ کا ہے اور اس میں آئر لینڈ اور ملائشیا کے دس کارکن سوار ہیں۔ بحری جہاز میں سوار نوبل انعام یافتہ ادیب میریڈ میگوائر اور اقوامِ متحدہ کے سابق نائب سیکرٹری جنرل ڈینس ہیلی ڈے بھی سوار ہیں۔ آئرلینڈ کے وزیراعظم برائین کوون نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بحری جہاز کو مشن مکمل کرنے دے۔ پارلیمنٹ سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ اسرائیلی حکومت سے باضابطہ طور پر درخواست کی گئی ہے کہ وہ محصورین غزہ کے لئے امدادی سامان پہنچانے کی اجازت دے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ کے بحری جہاز کو بھی غزہ جانے سے روک لیا جائے گا۔ برطانیہ میں قائم مر کز برائے حق واپسی کے چیئرمین ماجد الزیر نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی مہم برائے انسداد معاشی ناکہ بندی غزہ نے یورپی امدادی قافلے ”آزادی“ پر اسرائیلی حملے کے بعد نیا امدادی قافلہ غزہ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ یہ قافلہ آئندہ چھ ہفتوں کے دوران غزہ کے لئے روانہ ہو گا۔