- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

مصر نے غزہ کے ساتھ سرحدغیرمعینہ مدت کے لیے کھول دی

rafah-gazaغزہ (ایجنسیاں) مصر نے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحد کھول دی ہے۔اس نے یہ فیصلہ محصور فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی امدادی قافلے پرگذشتہ روزاسرائیلی فوج کے حملے اور امدادی کارکنان کو یرغمال بنائے جانے کے بعدکیا ہے۔

مصر کے شمالی ضلع سینا کے گورنر مراد معوّفی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بارڈر کراسنگ کھولنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اس کا مقصد اسرائیلی حملے کے بعد مصائب کا شکار اپنے فلسطینی بھائیوں کی مشکلات کو کم کرنا ہے۔
اطلاعات کے مطابق غزہ کی حکمران حماس نے بھی مصر سے موجودہ سنگین صورت حال میں سرحد کھولنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد سیکڑوں فلسطینی افراتفری میں غزہ اور مصر کے درمیان واقع سرحدی قصبے رفح کی جانب جاتے دیکھے گئے ہیں لیکن دم تحریر سرحد پر لگے دروازے نہیں کھولے گئے تھے۔
اس سے پہلے دمشق میں مقیم حماس کے لیڈر خالد مشعل نے مصری بھائیوں پرزوردیا تھا کہ وہ امدادی قافلے پراسرائیلی فوج کے حملے سے پیداہونے والے تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور رفح کراسنگ کو کھول دیں۔ان کے بہ قول یہ اقدام اسرائیلی کارروائی کا حقیقی ردعمل ہوگا۔
رفح بارڈرکراسنگ غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کے لیے واحدسرحدی گزرگاہ ہے جس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیں لیکن مصر نے بھی تین سال قبل غزہ پر حماس کے کنٹرول کے بعد سے اس بارڈر کراسنگ کو بند کردیاتھا اور گاہے گاہے خاص مواقع پر ہی اس کو کھولا جاتا ہے۔
حماس کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”رفح کراسنگ ہر روز صبح نوبجے سے شام سات بجے تک کھلی رہے گی”۔مصر کے ایک سکیورٹی عہدے دار نے ایک غیرملکی خبررساں ادارے کوبتایا ہے کہ ”مصر نے غزہ کی پٹی کے ساتھ سرحد کومحصورفلسطینیوں تک انسانی اور طبی امدادپہنچانے کے لیے کھولا ہے۔سرحدی گزرگاہ غیر معینہ مدت کے لیے کھولی گئی ہے اور اس کے ذریعے فلسطینی مصرجااور وہاں سے واپس غزہ آسکیں گے”۔
بارڈر کراسنگ کے ذریعے صرف امدادی قافلوں کو جانے کی اجازت ہوگی اورغزہ میں اسرائیل کی گذشتہ سال مسلط کردہ جنگ سے تباہ حال ڈھانچے اور عمارتوں کی تعمیر کے لیے کنکریٹ اور اسٹیل کے مواد کو لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ایسا سامان صرف اسرائیل کے کنٹرول میں بارڈر کراسنگز ہی سے لے جایا جاسکے گا۔

اسرائیلی فضائی حملہ

درایں اثناء غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں تین فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ سے جنوبی اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے جانے کے بعد اس نے فضائی حملہ کیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے میں اس کے تین کارکنان شہید ہوئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے منگل ہی کو ایک اور کارروائی میں دواور فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان فلسطینیوں نے غزہ سے اسرائیلی علاقے میں دراندازی کی کوشش کی تھی۔

امدادی قافلہ بھیجنے کا اعلان

فلسطینیوں کے حامی کارکنوں نے گذشتہ روز بین الاقوامی پانیوں میں اپنے ایک امدادی قافلے پراسرائیلی بحریہ کے حملے اور کارکنان کو یرغمال بنائے جانے کے بعد ایک اور امدادی قافلہ غزہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کا شکار ہونے والے امدادی جہاز کا اہتمام کرنے والی فری غزہ موومنٹ کی منتظم گریٹا برلن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور ایک اورامدادی کشتی اٹلی کے ساحل سے غزہ کے لیے روانہ کردی گئی ہے۔
قبرص میں ایک بیان میں برلن نے بتایا کہ ایک دوسری کشتی جس پر تیس سے زیادہ افراد سوار ہیں،پہلی امدادی کشتی کے ساتھ جلد آملے گی اور ان دونوں کی اس ہفتے کے آخر یا آیندہ ہفتے کے اوائل میں خطے میں آمد متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک رکے گی نہیں اور ہمارے خیال میں اسرائیل بالآخر تھوڑی بہت عمومی سوچ کا مظاہرہ کرے گا۔اسرائیلیوں کو غزہ کا محاصرہ ختم کرنے پڑے گااور اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم وہاں امدادی کشتیاں بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھیں۔