- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

صہیونی لیڈرشپ پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلائے جائیں:مشعل

haniyya-mashaalدمشق/غزه(مرکز اطلاعات فلسطین) اسلامی تحریک مزاحمت –حماس – کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے غزہ کے امدادی قافلے پر صہیونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس دہشت گردی پر عالمی اور اسلامی ممالک کی خاموشی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پیر کے روز دمشق میں ایک بیان میں خالد مشعل نے مختلف عرب ممالک کے سربراہان سے ٹیلیفونک بات چیت میں صہیونی جارحیت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے اور صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے راہنما نے لیبیائی صدر کرنل معمر قذافی، یمنی صدر علی عبداللہ صالح، شام کے نائب صدر فاروق الشرع، شامی وزیرخارجہ ولید المعلم، عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عمرو موسٰی اسلامی کانفرنس تنظیم کے جنر سیکرٹری اکمل الدین احسان اوگلو اور دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے راہنماؤں سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اورغزہ کے امدادی قافلے پر اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق تمام عرب ممالک کے حماس راہنما کو یقین دلایا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف ہیں اور اسرائیلی فوج کی طرف سے امدادی قافلے پر حملے کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اسے صہیونی دہشت گردی قرار دیتے ہیں۔
خالد مشعل نے عرب راہنماؤں پرزور دیا کہ وہ امدادی قافلے پر صہیونی حملے پر اسرائیلی لیڈرشپ کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات قائم کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سےبڑھ کر عرب ممالک کے لیے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو ختم کرانے اور صہیونی جنگی جرائم کے خلاف اقدامات کا اور کوئی بہتر موقع نہیں ہو سکتا۔ عرب ممالک اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ کی معاشی ناکہ  بندی ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
حماس کے راہنما نے ترکی کی حکومتی شخصیات اور امدادی قافلے”ازادی” کا انتظام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔

ھنیہ نے آج کے دن کو’’ یوم آزادی‘‘ قرار دے دیا، کل دنیا بھرمیں مظاہرے ہونگے
غزہ(مرکز اطلاعات فلسطین) فلسطینی آئینی حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے پیر کے دن کو فلسطینی قوم کے لیے ’’ یوم آزادی‘‘ قرار دے دیا، انہوں نے تمام عالمی اور مقامی جماعتوں سے قافلے کی مدد کی اپیل کی اور کہا کہ مسائل کا حل غزہ کے محاصریے کے خاتمے میں پوشیدہ ہے۔
ھنیہ نے پیر کے روز ایک حکومتی اجلاس کے بعد ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محاصرے میں شامل تمام جماعتوں سے اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات قطع کرنے کی اپیل کی، انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں احتجاجی مظاہرے منظم کرنے کی اپیل بھی کی۔
فلسطنی وزیراعظم نے پیر کے روز کو ’’ آزادی کا دن‘‘ قرار دے دیا انہوں نے کہا کہ آج قافلے کےنام پر صہیوی فوجیوں کی جانب سے علی الصبح بحر متوسط میں بدترین جارحیت کی گئی ہے۔
ھنیہ نے کہا کہ مرنے والے شرکاء قافلہ افراد فلسطینی قوم کےشہداء کہلائیں گے۔ حکومت نے قافلے میں شامل تمام شرکاء کو عزت کی نشانی اور ’’ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی علامت‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قافلے کی بے مثال جرت اور بہادری فلسطینی قوم کے دلوں  میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گی۔
انہوں نے فلسطین اور تمام بیرونی دنیا کے باضمیر افراد سے اسرائیلی کے بھیانک جرائم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ قافلے کے کارکنوں کے ساتھ بھرپور یک جہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
ھنیہ نے فتح حکام سے اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کا دروازہ بند کرنے کے مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اسرائیلی جارحیت کے بعد مذاکرات کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔
وزیر اعظم نے عرب لیگ اور او آئی سی سے فوری اجلاس طلب کر کے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کی قرارداد لانے کی اپیل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ غزہ کے محاصرے کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے اب قراردادوں اور فیصلوں کا وقت نہیں رہا بلکہ پرانی قراردادوں پر عمل کر کے عملی طور پر غزہ کو اسرائیلی محاصرے کے شکنجے سے چھڑانے کا وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب اور اسلامی دینا کو محاصرہ ختم کرنے اور رفح پھاٹک کھلوانے کے لیے فوری اور جراتمندانہ اقدامات اٹھانا ہونگے۔ امت مسلمہ کی جانب سے ہماری حمایت کرنے والوں کی بھرپور مدد کرتے ہوئے قابض یہودیوں کو مزید تباہی پھیلانے سے روکنا از حد ضروری ہے۔
انہوں نے عرب لیگ سے کہا کے کانفرنسوں اور قراردادوں کا وقت ختم ہو گیا ہے اب عملی طور پر اسرائیلی کی جانب سے محاصرے اور گھروں کے انہدام کو روکنے کا وقت آ گیا ہے۔