- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

لاہور: قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر حملے‘ 85 ہلاک‘ 150 زخمی

qadianis-attacked-lahoreلاہور (ایجنسیاں) جدید ترین اسلحہ‘ خودکش جیکٹوں‘ دستی بموں سے لیس حملہ آوروں نے گڑھی شاہو اور ماڈل ٹاون میں قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر بیک وقت فائرنگ اور دستی بموں سے حملے کر کے 85 افراد کو ہلاک اور 150 کو زخمی کر دیا جبکہ 10 کی حالت تشویشناک ہے‘ دونوں عبادت گاہوں پر حملوں میں صرف دو تین منٹ کا فرق تھا۔

صوبائی دارالحکومت 3 گھنٹے سے زائد عرصہ تک حملہ آوروں کے نرغے میں رہا۔ دونوں حملوں میں مرنے والوں میں جماعت احمدیہ لاہور کے امیر ریٹائرڈ سیشن جج شیخ منیر احمد‘ جماعت احمدیہ ماڈل ٹاون کے امیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر احمد اور پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان کے بھائی اعجاز اللہ خان‘ تحریک احمدیہ کے امیر اعجاز نصراللہ اور 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ تھانہ ماڈل ٹاون اور تھانہ گڑھی شاہو میں سنگین ترین جرائم کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان کے القاعدہ الجہاد پنجاب ونگ نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
حملہ آوروں نے عبادت گاہوں میں دو ہزار سے زائد افراد کو ڈھائی تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا‘ اس کے ساتھ ساتھ وہ فائرنگ کا تبادلہ کرتے رہے۔ حملہ آوروں نے دستی بم پھینکے اور بے دریغ فائرنگ کی۔ دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو اڑا کر بھی متعدد افراد کو ہلاک کیا۔ پہلا حملہ ایک بجکر 38 منٹ پر گڑھی شاہو میں قادیانیوں کی مرکزی عبادت گاہ دارالذکر پر کیا گیا۔ حملہ آور گولیاں برساتے نہر کی طرف سے پیدل آئے۔ عبادت گاہ کے آگے تعمیر شدہ شیل کے پٹرول پمپ پر گولیاں برسائیں‘ پٹرول پمپ کا عملہ زمین پر لیٹ گیا اور حملہ آور سکیورٹی اہلکاروں پر قابو پا کر عبادت گاہ میں داخل ہو گئے۔ حملہ آور جن کی اصل تعداد 5 سے 7 بتائی جاتی ہے عبادت گاہ میں داخل ہوئے تو اس وقت مربی ناصر خطبہ دے رہا تھا۔ دہشت گردوں نے عبادت گاہ میں داخل ہو کر فائرنگ کی تو صحن میں موجود افراد باہر کی جانب بھاگے جن پر فائرنگ کر دی گئی۔ بعدازاں حملہ آوروں نے عبادت گاہ کے ہال میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے۔ عینی شاہدین کے مطابق گرنیڈ کے 6 دھماکے ہوئے‘ زوردار فائرنگ بھی ہوئی۔ اس دوران عبادت گاہوں کے باہر پٹرول پمپ کے ساتھ کھڑی گاڑیوں کے قریب موٹر سائیکل میں دھماکہ ہوا جس سے وہاں کھڑی تمام گاڑیاں بری طرح تباہ ہو گئیں۔
فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی ایس پی سول لائنز ڈاکٹر حیدر اشرف اور ایس پی مجاہد سکواڈ جہانزیب نذیر موقع پر پہنچے تو عبادت گاہ کی چھت اور مینار پر موجود حملہ آوروں نے فائرنگ کر دی۔ ایس پی ڈاکٹر حیدر اشرف اور جیپ میں موجود ڈرائیور اور گن مین ٹانگ اور بازو میں گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ ایس پی مجاہد سکواڈ جہانزیب نذیر کی جیپ تباہ ہو گئی مگر ان کے ماتحت بچ گئے۔ پولیس بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے عبادت گاہ کے قریب پہنچے اور حملہ آوروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی رہی۔
تین بج کر آٹھ سے دس منٹ کے دوران دو زوردار دھماکے ہوئے۔ ذرائع کے مطابق یہ دھماکے دو خودکش حملہ آوروں کے تھے جنہوں نے ان کے درمیان خود کو اڑا لیا تھا۔ دھماکوں کے بعد بھی پولیس اہلکاروں کی فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ 4بجے تک وقفے وقفے سے پولیس فائرنگ کرتی رہی جبکہ پولیس کے اسلحہ سے مختلف آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں۔ اس دوران عبادت گاہ سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کا عمل شروع ہو گیا۔ 4بجکر 5منٹ پر پولیس اہلکاروں نے اندھا دھند ہوائی فائرنگ کی۔ ہزاروں گولیاں ہوا میں چلائی گئیں جس سے عبادت گاہ کے باہر جمع ہونے والے پولیس‘ ٹریفک پولیس‘ سفید پوش افراد‘ ریسکیو‘ امدادی ٹیموں کا عملہ اور عوام جانیں بچانے کے لئے اندھا دھند بھاگ پڑے۔ لوگ ایک دوسرے کو دھکے دیتے جائے وقوعہ سے دور جانے کی کوشش کرتے رہے.
آپریشن مکمل ہوتے ہی عبادت گاہ کے دروازے کے باہر ایمبولینس گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور زخمیوں اور مرنے والوں کی منتقلی شروع ہو گئی۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے قادیانیوں کے عزیز و اقارب اور ورثا اس دوران عبادت گاہ کے سامنے اکٹھے ہو گئے‘  ان مشتعل افراد نے عبادت گاہ کے سامنے گھیرا ڈال کر اخبار نویسوں اور فوٹو گرافروں کو دور دھکیل دیا۔ زخمیوں کو بھی میڈیا سے دور رکھا جاتا رہا مگر اس دوران پولیس نے عمارت کو ”کلیئر“ نہیں قرار دیا اور ایلیٹ فورس کے جوان اپنے سربراہ کی سربراہی میں ”عمارت کلیئر“ کرتے رہے۔ عمارت کو ساڑھے چھ بجے کے بعد کلیئر کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کی عمریں 18 سے 22 برس تھیں اور انہوں نے اپنی کمر پر بیگ پہنے ہوئے تھے۔ گڑھی شاہو میں ہونے والی اس واردات میں 1122 کے مطابق 33 افراد مارے گئے جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 50 کے لگ بھگ ہے۔ ماڈل ٹاون 87 سی میں قائم قادیانیوں کی عبادت گاہ ”بیت النور“ میں موٹر سائیکل پر سوار خودکش جیکٹ پہنے تین حملہ آور ہینڈ گرنیڈ اور جدید آتشی اسلحہ سے لیس ہو کر وہاں آئے۔  عینی شاہدین کے مطابق وہاں پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے دوڑ کر جانیں بچائیں۔ جب حملہ آور عمارت میں داخل ہو گئے تو پھر سکیورٹی اہلکاروں نے باہر سے جوابی فائرنگ کی۔ عمارت میں داخل ہو کر حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے اور عبادت گاہ کے مرکزی ہال میں دو دستی بم کے دھماکے کئے۔ حملہ آور اندھا دھند وہاں موجود افراد کو فائرنگ کا نشانہ بناتے رہے۔  لوگوں نے دو حملہ آوروں کو قابو کر لیا۔ اسی اثناء میں باہر موجود حملہ آور نے اپنی موٹر سائیکل کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجہ میں وہاں کھڑی دیگر چار موٹر سائیکلیں اور کار نمبر ایل ایکس ایکس 914 تباہ ہو گئی۔ حملہ آور نے دھماکے کے بعد فائرنگ کرتے ہوئے وہاں سے دوڑ لگا دی۔ سامنے سے ایک نج ٹی وی چینل کی گاڑی کوریج کے لئے آ رہی تھی جس پر اس حملہ آور نے دوڑتے ہوئے فائرنگ کی جس سے گاڑی کی ونڈ سکرین و سائیڈ شیشے ٹوٹ گئے۔ حملہ آور نے فائرنگ کر ایک شہری کو بھی زخمی کیا اور فائرنگ کرتے ہوئے وہاں سے دوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ اتنے میں پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار‘ ریسکیو 1122‘ ایدھی و دیگر امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ پویس‘ ایلیٹ فورس اور کوئیک رسپانس فورس کے جوانوں نے عمارت کو گھیرے میں لے لیا اور اندر داخل ہو گئے جہاں دونوں حملہ آوروں کو قابو کر کے وہاں سے نامعلوم مقام پر تفتیش کے لئے منتقل کر دیا۔  درجنوں قادیانی نوجوانوں نے عمارت کے داخلی دروازے کو اپنے حصار میں لے لیا اور بعض پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی اندر نہ جانے دیا۔ صرف پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار اندر گئے اور کرائم سین محفوظ کیا۔ میڈیا کو بھی عمارت میں داخلہ کی اجازت نہ دی گئی اور نہ ہی انہیں وقوعہ کی جگہ کا معائنہ کرنے کی اجازت ملی۔