- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

پاکستانی نژاد خاتون برطانوی وزیر

bigلندن (BBC) پاکستانی نژاد خاتون بیرنس سعیدہ وارثی کو بدھ کے روز بنائی جانے والے کابینہ میں کنزرویٹیو پارٹی کا چیئرمین پرسن مقرر کیا گیا ہے۔

ان کی عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔ انہیں یہ عہدہ ایرک پِکلز کی جگہ پر دیا گیا ہے جو نئی کابینہ میں کمیونیٹیز کے وزیر ہیں۔
بیرونس سعیدہ وارثی برطانیہ میں وزارت کے عہدے تک پہنچنے والی پہلی مسلمان خاتون ہیں۔
اس سے پہلے انہیں کسی بھی سیاسی پارٹی کے فرنٹ بینچ پر پہنچنے والی پہلی مسلمان خاتون کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
جولائی سن دو ہزار سات میں انہیں کمیونیٹیز کے درمیان ہم آہنگی کے بارے میں ٹوری پارٹی کا ترجمان مقرر کیا گیا تھا تو ان کی عمر صرف چھتیس سال تھی۔ مائیکل ہاورڈ کے دور میں انہیں پہلے کمیونٹی ریلیشنز پر خصوصی مشیر بنایا گیا اور بعد میں وہ سن دو ہزار پانچ سے دو ہزار سات تک پارٹی کی وائس چُیئرمین بھی رہیں۔
وہ پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل ہیں۔ انہوں نے سن دو ہزار چار میں وکالت چھوڑ کر سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور سن 2005 میں ویسٹ یارکشائر میں ڈیوزبری کے حلقے سے ٹوری پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور سابق لیبر پارٹی وزیر شاہد ملک سے شکست کھائی تھی۔ بعد میں انہیں ہاؤس آف لارڈز کا رکن بنا دیا گیا۔
بیرونس سعیدہ وارثی شادی شدہ ہیں اور ایک بچی کی ماں ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ انہیں پارٹی کے چئیرمین کے ساتھ ساتھ کوئی وزارتی عہدہ بھی دیا جائے گا۔

سعیدہ وارثی کون ہیں؟
بیرونس سعیدہ وارثی انیس سو اکہتر میں ڈیوزبری میں پیدا ہوئیں۔ وہ اپنے والدین کی پانچ بیٹیوں میں سے دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے والد صفدر حسین کا تعلق پاکستان میں خطہِ پوٹھوہار کے علاقے گوجر خان سے ہے۔ وہ ساٹھ کی دہائی میں برطانیہ آئے تھے۔ وہ پہلے ایک مِل میں مزدور کے طور پر کام کرتے رہے اور بعد میں انہوں نے بیڈ بنانے کا کارخانہ لگا لیا۔ ان کا یہ کاروبار خاصا کامیاب رہا۔
بیرونس سعیدہ وارثی نے ابتدائی تعلیم مقامی برکڈیل ہائی سکول اور ڈیوزبری کالج سے حاصل کی اور بعد میں لیڈز یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد انہوں نے یارک لاء کالج میں داخلہ لیا اور لیگل پریکٹس کورس مکمل کیا۔ انہوں نے کراؤن پراسیکیوشن سروس اور ہوم آفس سے کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ سے بھی تربیت حاصل کی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ڈیوزبری سے کنزرویٹیو رکنِ پارلیمنٹ جان وٹفیلڈ کے ادارے وِٹفیلڈ ہالم گُڈال سولیسٹرز کے ساتھ پریکٹس شروع کر دی۔ بعد میں انہوں نے جارج وارثی سولیسٹرز کے نام سے اپنا ادارہ قائم کر لیا۔
پریکٹس کے ساتھ ساتھ وہ سوشل ورک بھی کرتی رہیں اور کئی سال تک کرکلی ریشل اِکویلٹیز کونسل کی رکن رہیں۔ بعد میں انہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی چیرٹی سویرا فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر پاکستان کے وزارتِ قانون کے لیے زبردستی کی شادیوں کے موضوع پر کام کیا۔