- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

ٹائمز سکوائرواقعہ: پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکی

americaنیویارک (آن لائن + اے ایف پی) امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں ٹائمز سکوائر جیسے واقعہ میں پاکستان سے تعلق پایا گیا تو اسے اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ پاکستان اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کررہا ہے تاہم اسے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم پاکستان سے یہی توقع رکھتے ہیں۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ٹائمز سکوائر ناکام بم سازش میں فیصل شہزاد ملوث ہے جس نے پاکستان میں تربیت حاصل کی۔ آئندہ ایسے واقعہ پر ہمارا ردعمل شدید ہو گا۔ امریکی وزیرخارجہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جانب سے اب تعاون میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اور وہ بھرپور تعاون کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے اور فوجی‘ انٹیلی جنس اور حکومتی سطح پر تعاون بڑھا ہے جو پہلے موجود نہیں تھا۔ ماضی میں تعلقات میں شبہات تھے اور ڈبل گیم جاری تھی جس سے ہم نے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کئے لیکن اب ہم نے دیکھا پاکستان دہشت گردوں کو ہلاک کررہا ہے‘ انہیں گرفتار کر رہا ہے۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی انتہا پسندوں کے خلاف جاری جنگ بہت مفید ثابت ہوئی ہے مگر امریکہ پاکستانی حکومت سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مزید تعاون کی توقع رکھتا ہے‘ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اگر آئندہ نیویارک ٹائمز سکوائر جیسا کوئی حملہ ہوا تو سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے۔ اے این این کے مطابق ہلیری کلنٹن نے کہا کہ گذشتہ سالوں میں پاکستان نے ڈبل گیم کھیلی جس میں لپ سروس کے طور پر تو بہت کچھ کہا گیا مگر عملاً بہت کم اقدامات سامنے آئے۔
دریں اثناءامریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کینساس میں صحافیوں سے جو گفتگو کی اس کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ نیویارک ٹائمز سکوائر دھماکہ سازش کیس سے متعلق پاکستان کو مزید معلومات درکار ہیں تو فراہم کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ڈرائیونگ سیٹ پر ہے اور وہ پاکستان کیلئے مزید اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے اور اسے مزید مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے 18 مہینوں سے دو سالوں کے دوران پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ سمیت دیگر اتحادیوں سے بڑھ کر قربانیاں دی ہیں۔ دوسری جانب امریکی ٹی وی رپورٹ کے مطابق فیصل شہزاد دوران تفتیش تعاون کر رہا ہے اور فیصل نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے وزیرستان قبائلی علاقے میں بم تیار کرنے کی تربیت حاصل کی۔ اس نے بتایا پاکستان میں سی آئی اے حملوں میں اپنے دوستوں کی ہلاکت پر وہ ناراض تھا اور اس کی ذاتی زندگی بحران سے دوچار تھی۔ فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ اسے اپنے خاندان کی حفاظت سے متعلق خدشہ ہے۔ آن لائن کے مطابق اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور بھارت کے پرامن تعلقات کی بڑی دشمن ہے جنوبی اور وسطی ایشیا کے نائب وزیر خارجہ رابرٹ بلیک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ پاکستان بھارت تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہے‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے انسداد دہشت گردی آپریشن کو افغان سرحد سے لے کر پنجاب تک وسعت دینا چاہئے جہاں پر زیادہ تر بھارت مخالف گروپ لشکر طیبہ موجود ہے۔ دونوں ممالک کو جو چیز مذاکرات سے دور کر رہی ہے وہ چیز دہشت گردی ہے۔ پنجاب میں موجود لشکر طیبہ گروپ بھارت اور امریکہ کے لئے بلکہ خود پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ فیصل شہزاد کے کن گروپوں سے روابط تھے جبکہ ایف بی آئی نے پاکستان میں ٹائمز سکوائر دھماکہ سازش کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ واشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراولی نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ فیصل شہزاد کے کن گروپوں سے روابط تھے تاہم یہ جاننے کی کوشش جاری ہے کہ ٹائمز سکوائر کو بم سے اڑانے کا منصوبہ خود فیصل شہزاد نے بنایا یا اس معاملے میں انتہا پسند گروپ ان کی حمایت کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مزید تعاون درکار ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ادھر ایف بی آئی کے اہلکاروں نے پاکستان آمد کے بعد فیصل شہزاد کی سرگرمیوں کے متعلق معلومات لینا شروع کر دی ہیں۔ ایف بی آئی اہلکار سکیورٹی فورس کی حفاظتی تحویل میں موجود فیصل شہزاد کے والد سے بھی ملاقات کریں گے۔ امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم کو بیرون ملک سے رقم کی فراہمی سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے تفتیش کار فیصل شہزاد کی مالی معاونت کرنے والے شخص کو تلاش کر رہے ہیں۔ غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی تفتیشی افسران اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ فیصل شہزاد کو گاڑی خریدنے اور دہشت گردی کے سامان کی خریداری کے لئے کہاں سے اور کس نے پیسہ فراہم کیا۔ اطلاعات کے مطابق تفتیشی محکمے کے افسران اس شخص کا پتہ لگانے میں کسی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں جبکہ اس کی تلاش جاری ہے۔