- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

سی آئی اے کو پاکستان میں ڈرون حملے بڑھانے کی اجازت ،شناخت کئے بغیر بھی ہدف بنایا جاسکے گا

droneواشنگٹن (رائٹرز) امریکی حکام نے بتایا ہے کہ سی آئی اے کو پاکستان میں ڈرون حملے بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے اور اب حملوں کیلے شناخت کیئے بغیر بھی ہدف بنایا جا سکے گا۔

ڈرون حملوں کا دائرہ وسیع کرنے کا عمل سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع ہوا تھا اور ان میں تیزی موجودہ صدر بارک اوباما کے دور میں آئی ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈرون حملوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ خفیہ انداز سے کی جانے والی اس ٹارگٹ کلنگ کے پروگرام سے القاعدہ اور طالبان کو زبردست دھچکا لگا ہے اور اس سے پاکستان کے پڑوس میں موجود امریکی فوجیوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ نقاد یہ کہتے ہیں کہ سی آئی اے کی جانب سے وسیع حملوں سے ان قانونی و سیکورٹی خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ نیویارک میں ٹائمز اسکوائر پر کار بم دھماکے کی کوشش کرنے والے ملزم کے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ روابط تھے۔ ابتدائی امریکی شکوک و شبہات کے باوجود ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں تحریک طالبان پاکستان کا ملوث ہونا ایک معقول بات معلوم ہوتی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران سی آئی اے کے تحت جاری ڈرون حملوں کے پروگرام نے جارحانہ انداز سے پاکستانی قبائلی علاقوں میں تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے؛ اور اس گروپ نے اپنی کئی رہنماؤں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ امریکا کے سابق اور موجودہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سرکاری وکلاء نے سیلف ڈیفنس کے تحت ڈرون حملوں کیلئے دائرہ کار وسیع کرنے کی حمایت کی ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما اپنے عوامی بیانات ڈرون حملوں کے حوالے سے یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر پاکستان نے کارروائی نہ کی تو امریکا ”ہائی لیول دہشت گردوں“ کو خود نشانہ بنائے گا۔ انسداد دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اہداف کے انتخاب میں انتہائی حد تک احتیاط سے کام لیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ضرورت، تناسب اور معصوم انسانی جانوں اور پراپرٹی کے نقصان کو کم سے کم حد تک لانے کا خیال رکھا جاتا ہے۔
2008ء کے موسم گرما سے اب تک مارے گئے 500 مشتبہ دہشت گردوں میں سے صرف 14/ کے بارے میں ہی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی اعلیٰ قیادت تھے جبکہ 25/ درمیانے درجے کے دہشت گرد تھے۔ سابق انٹیلی جنس افسران اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بیشتر معاملات میں سی آئی اے کے پاس حملوں میں ہلاک ہونے والے زمینی فوجیوں کے بارے میں کم معلومات تھیں۔ انسداد دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ عہدیدار نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں مختلف اوقات میں حاصل ہونے والی معلومات اور جائزوں پر کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں پر نظر رکھنے کے بعد ان کا جائزہ لیا جاتا ہے، ان کی حرکات و سکنات کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ کہاں جاتے ہیں اور کیا کرتے ہیں۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کب اور کیسے کارروائی کی جائے۔ دریں اثناء پینٹاگون نے کہا ہے کہ وہ ٹائمز اسکوائر پر حملے کی کوشش کرنے والے ملزم فیصل شہزاد کے متعلق پاکستان کے تعاون پر مطمئن ہے۔