- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

گوانتانامو کے کم عمر ترین قیدی کا فوجی ٹرائل کل سے شروع ہو گا

prisoner-at-guantanamoگوانتانامو (منى الشقاقی) گوانتانامو بے میں سب سے کمر عمر قیدی عمر خضر کے مقدمے کی سماعت کل ہو گی۔ عمر خضر کینیڈا کے شہری ہیں اور افغانستان میں گرفتاری کے وقت ان کی عمر صرف پندرہ سال تھی اور امریکا کے زیر انتظام قائم عقوبت خانے میں یہ سب سے کم عمر اسیر ہیں۔

عمر پر الزام ہے کہ اس نے ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کر کے ایک امریکی فوجی کو قتل کیا۔ عمر کے وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ استغاثہ نے عمر سے اعترافی بیان تشدد کے ذریعے حاصل کیا ہے۔
امریکی صدر جارج بش نے اپنے دور حکومت میں گوانتانامو بے میں تنقید کی وجہ سے قیدیوں کے فوجی ٹرائل کا سلسلہ بند کر دیا تھا۔ اب براک اوباما انتظامیہ نے اس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا ہے اورعمر خضر پہلے قیدی ہیں کہ جن کا مقدمہ ان فوجی ٹرائل کورٹ میں سنا جائے گا۔
امریکی سول رائٹس یونین کی جينيفر ٹرنر کا کہنا ہے کہ عمر خضر جیسے نو عمر کا فوجی عدالت میں ٹرائل دراصل براک اوباما انتظامیہ کا عوام کو عدل فراہم کرنے کے اپنے ہی وعدوں سے انحراف ہے۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ دنیا کے کمر عمر ترین بچے کو امریکا جیسے ملک میں ایک فوجی عدالت میں پیش کر کے سزا دلوائی جا رہی ہے۔‫
مقدمے کی باقاعدہ سماعت جون میں ہو گی تاہم کل ہونے والی سماعت میں ملڑی جج اس بات کا تعین کریں گے کہ کیا عمر خضر سے کی جانے تفتیش میں سامنے آنے والی معلومات پر عدالتی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے؟
انسانی حقوق کی تنظمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ عمر خضر کے مقدمے کی سماعت امریکا کی وفاقی عدالتوں میں کی جائے یا اسے کینیڈا کے حوالے کر دیا جائے جو اپنے قانون کے تحت عمر کے خلاف کارروائی کرے، تاہم کینیڈا کی حکومت نے اس کا مطالبہ خود سے نہیں کیا۔