- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

سوڈان: عمر البشیر 68 فی صد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب

albashirخرطوم (ایجنسیاں) سوڈان میں دو ہفتے قبل چوبیس سال بعد ہونے والے کثیر جماعتی صدارتی انتخابات میں صدرعمرالبشیر کو فاتح قراردے دیا گیا ہے جبکہ سلفا کیرنیم خودمختار جنوبی سوڈان کے دوبارہ صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

سوڈان کے نیشنل الیکشن کمیشن کے چئیرمین ابوالعلیار نے سوموار کو خرطوم میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانگریس پارٹی کے امیدوارعمرحسن البشیر 68 فی صد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوڈان پیپلزلبریشن موومنٹ کے جنوبی سوڈان کے لیے صدارتی امیدوار سلفا کیر نے92.99 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔.
واضح رہے کہ غیر ملکی مبصرین نے کہا تھا کہ سوڈان میں ہونے والے انتخابات بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتے۔اب توقع ہے کہ صدربشیر ایس پی ایل ایم کے لیڈرسلفا کیر سے مل کرمخلوط حکومت بنائیں گے۔
سوڈان کی بڑی اپوزیشن جماعتوں نے ملک کے شمالی حصے میں صدارتی اورعام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کی وجہ سے اس بات کا واضح امکان تھا کہ صدرعمرالبشیر بآسانی جیت جائِیں گے اورسلفاکیر نیم خودمختار جنوبی سوڈان کے دوبارہ صدر منتخب ہوجائیں گے اور یوں جنوبی یا شمالی سوڈان میں قیادت میں کسی نمایاں تبدیلی کا امکان نہیں۔
سوڈانی صدر بشیر کے حامیوں کو توقع ہے کہ ان کے دوبارہ انتخاب سے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ان پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے لگائے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات غلط ہیں اور سوڈانی عوام ان غلط اور بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ عمرالبشیر 1989ء سے سوڈان کے صدر چلے آرہے ہیں۔وہ ایک فوجی انقلاب کے نتیجے میں برسر اقتدار آئے تھے۔
سوڈان کے اپوزیشن گروپوں اور بہت سے مقامی انتخابی مبصرین نے بھی صدرعمرالبشیر کی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی پر انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات عاید کیے تھے اوربڑے پیمانے پر لاجسٹیکل مسائل اورانتخابی فہرستوں میں ووٹروں کے نام شامل نہ ہونے کی شکایات کی تھیں۔ سوڈان میں حالیہ صدارتی اور عام انتخابات 2005ء میں طے پائے امن معاہدے کے تحت ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں جنوبی اور شمالی سوڈان کے درمیان دوعشرے سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔
اس معاہدے کے تحت 2011ء میں جنوبی سوڈان میں ریفرنڈم ہو گا جس میں وہاں کے باشندے یہ فیصلہ کریں گے کہ وہ الگ ہوکر ایک آزاد ملک کا قیام چاہتے ہیں یا سوڈان کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں۔بیشتر مبصرین کاخیال ہے کہ جنوبی سوڈان کے باشندے آزاد ملک کے حق میں رائے دیں گے اور جنوبی سوڈان براعظم افریقہ کا ایک اور نیا ملک بن جائے گا۔