- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

عارضی سرحدوں والی فلسطینی ریاست کی تجویز نامنظور: محمود عباس

mahmoud-abbasرام اللہ ،مغربی کنارہ (ایجنسیاں) فلسطینی صدر محمود عباس نے عارضی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز مسترد کر دی ہے اور انہوں نے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان “وسیع البنیاد سیاسی مذاکرات” شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

محمود عباس نے ہفتے کے روز مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اپنی فتح تحریک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم عارضی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کریں گے”۔
انہوں نے کہا کہ عارضی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز کو آگے بڑھانے کے بجائے اسرائیل اور فلسطینیوں کو مکمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مذاکرات کرنے چاہئیں اور یہ مذاکرات دوسال کے عرصہ میں مکمل ہونے چاہئیں۔
فلسطینی صدر نے کہا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بنیاد پر کئے جائیں اور وہ دنیا بھر میں یہودی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کو تیار ہیں۔
محمود عباس نے حکمران جماعت “فتح” کی انقلابی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں فلسطینی اور اسرائیلی سیاسی قوتوں کے درمیان کھلے سیاسی مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ “ہم مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر سمجھوتہ کئے بغیر اسرائیل سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں”۔
ان کی جانب سے فلسطینی اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کی یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی قیادت صہیونی حکومت سے براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات سے انکار کرتی چلی آ رہی ہے۔ مذاکرات کے لئے فلسطینی قیادت، اسرائیلی حکومت سے یہودی بستیوں کی تعمیر مکمل طور پر منجمد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اپنے خطاب میں محمود عباس نے کہا کہ”ہم [اسرائیل] سے براہ راست ذمہ دارانہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ 84 فیصد اسرائیلی امن چاہتے ہیں۔ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی بڑی اکثریت حقیقی امن چاہتی ہے”۔
محمود عباس نے یہ بیان امریکا کے مشرق وسطیٰ کے بارے میں خصوصی ایلچی جارج میچل سے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ملاقات کے بعد دیا ہے۔امریکا اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بالواسطہ بات چیت شروع کرانے کے لیے کوشاں ہے جس میں جارج میچل فریقین کے درمیان رابطے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
فلسطینی قیادت مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد ہونے تک اس سے مذاکرات سے انکار کر چکی ہے، لیکن دوسری جانب انتہا پسند اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے سے متعدد مرتبہ انکار کر چکے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اپنی جمعہ کی اشاعت میں صفحہ اول پر ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو فلسطینی صدر کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے ایک عبوری ڈیل کی پیش کش کرنے والے ہیں اور انہوں نے امریکا کو ایک تجویز پیش کی ہے کہ عارضی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست قائم کر دی جائے اور امن مذاکرات کی بحالی کے لیے یہودی بستیوں کی تعمیر کے ایشو کو نہ چھیڑا جائے۔
یہ تجویز امریکا کی حمایت سے پیش کیے گئے نقشہ راہ میں بھی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے قبل ایک عبوری قدم کے طور پر شامل ہے۔ عارضی ریاست انہی علاقوں پر قائم کی جائے گی جہاں فلسطینی اپنی اصل ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن فلسطینی متعدد مرتبہ نقشہ راہ میں شامل اس تجویز کو مسترد کر چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عارضی سرحدوں کو حتمی سرحدیں بنانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی گذشتہ روز ایک بیان میں اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”تنازعے کے حل کے لیے بہت سے نظریے پیش کیے جا رہے ہیں لیکن یہ فلسطینی اور اسرائیلی ہیں جنہیں بالآخر اپنے لیے فیصلے کرنا ہیں”۔