- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

کرغیزستان کا عوامی انقلاب

kyzystanہر انقلاب کی شروعات ایک جیسی ہوتی ہیں جس میں عوام کے ووٹوں اور ان کے کندھوں پر چڑھ کر اقتدار کی کرسی پر بیٹھنے والے حکمراں اپنے عوام کی مشکلات کو نظر انداز کردیتے ہیں اور ان کے لئے زمین اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ ان کے لئے زندہ رہنا دشوار ہوجاتا ہے اور ان کے دلوں میں نفرت کا آتش فشاں جنم لیتا ہے جو ایک دن پھٹ پڑتا ہے۔ شاہ ایران کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب ان کی تمام تر طاقت اور امریکی سپورٹ کے باوجود لاکھوں ایرانی عوام سڑکوں پر نکل آئے اور شاہ کی وفادار فوج کی گولیاں بھی انہیں نہ روک سکیں۔ اس انقلاب کے نتیجے میں شاہ ایران کو ملک سے فرار ہونا پڑا۔ فلپائن کے ڈکٹیٹر مارکوس کی کہانی بھی کچھ اس سے مختلف نہیں جنہوں نے ملک کی تمام دولت لوٹ کر سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں جمع کرادی تھی اور فلپائن کے عوام غربت کے بوجھ تلے دبے جارہے تھے۔ مارکوس کو یہ ناز تھا کہ امریکی سپورٹ اور ان کی وفادار فوج کے سامنے کوئی سر نہ اٹھاسکے گا مگر جب لاکھوں عوام سر دھڑ کی بازی لگاکر سڑکوں پر آئے تو گولیاں بھی انہیں نہ روک سکیں۔ صدر مارکوس کو اس عوامی انقلاب کے نتیجے میں ملک سے فرار ہونا پڑا۔

چند روز قبل سینٹرل ایشیاء کے ایک اہم اسلامی ملک کرغیزستان میں بھی اسی طرح کا عوامی انقلاب رونما ہوا جس کے نتیجے میں صدر فرمان بیگ باقیوف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور انہیں صدارتی محل سے فرار ہونا پڑا۔ وزیراعظم کو قید کرلیا گیا اور وزیر داخلہ انقلاب کے نتیجے میں مارے گئے۔ اس انقلاب میں 100 سے زائد افراد نے اپنی جانیں دیں اور ایک ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے۔ صدر فرمان بیگ کی حکومت پر کرپشن کے بے شمار الزامات تھے۔ وہ ایک ڈکٹیٹر کی حیثیت سے ملک پر حکمرانی کررہے تھے۔ ان کی حکومت کو امریکہ کی مکمل سپورٹ حاصل تھی اور ملک میں امریکہ کا اثر و رسوخ بڑھتا جارہا تھا۔ کچھ عرصے قبل انہوں نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ ان کی حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جابرانہ طرز حکمرانی اور اقتصادی بدانتظامی کے الزامات تھے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہورہا تھا جو عوام کی استطاعت سے باہر تھا۔ بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا تھا اور حکومت کی ناقص کارکردگی عروج پر تھی۔ روز کرپشن کے قصے اخبارات کی زینت بن رہے تھے۔حکمرانوں کو عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہ تھا اور پھر جب حکومت نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا تو دیوار سے لگی پبلک یہ برداشت نہ کرسکی اور وہ گولیوں کا خوف کئے بغیر سڑکوں پر نکل آئی اور فوج اور پولیس کی گولیاں بھی اس عوامی جدوجہد کو نہ روک سکیں۔ مظاہرین نے کرغیزستان کی پارلیمنٹ پر قبضہ کرلیا، پراسیکوٹر کے افسر کو آگ لگا دی گئی، سرکاری ٹیلیویژن اسٹیشن پر قبضہ کرلیا، حکومتی عمارتوں اور سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ صدارتی محل لوٹ لیا گیا۔ صدر کو چھپنے کی کوئی جگہ نہ مل سکی اور وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھاگ کر روپوش ہوئے۔سیکورٹی فورسز عوامی طاقت کے آگے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکیں اور انہیں میدان چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔
ایک وقت ایسا بھی آیا جب سیکورٹی فورسز آگے بھاگ رہی تھیں اور عوام ان کا پیچھا کررہے تھے۔ کرغیزستان ایک وقت میں سابق سوویت یونین کی ریاست تھی۔ سوویت یونین کے ٹکڑے ہونے کے بعد کرغیزستان کو ایک آزاد ملک کی حیثیت حاصل ہوئی۔ امریکہ کا مشہور فوجی اڈہ مناس ملک کے دارالحکومت بشکک کے قریب واقع ہے جسے امریکہ افغانستان میں اپنی فوجوں کو رسد فراہم کرنے اور افغانستان میں فوجی کارروائیوں کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اس امریکی اڈے پر جہازوں کو ایندھن فراہم کرنے کا ٹھیکہ صدر کے بیٹے کے پاس تھا۔ کرغیزستان کی عبوری حکومت کو روس کی مکمل حمایت حاصل ہے اور امکان ہے کہ کرغیزستان میں قائم امریکی اڈے کو خالی کرنے کو کہا جائے گا۔
پاکستان کی صورتحال بھی کرغیزستان سے مختلف نہیں، دونوں ممالک کے حالات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ روزمرہ استعمال کی اشیاء چینی، آٹے اور پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے نے ان کی کمر توڑ دی ہے۔ غریب لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں اور وہ مہنگائی کی وجہ سے اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے اور حکومت آئی ایم ایف کے دباؤ میں آکر مسلسل بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ کیا عوام یہ اضافہ برداشت کرسکتے ہیں۔ دوسری طرف حکمرانوں کی کرپشن اور شاہانہ اخراجات کے قصے کسی سے چھپے ہوئے نہیں۔ ہمارے حکمراں اپنے بچوں کی سالگرہ لندن کے ہوٹلوں میں منارہے ہیں جبکہ عوام سوکھی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں۔ غریب اور امیر کے درمیان فاصلے بڑھتے جارہے ہیں۔ متوسط طبقہ غربت کی سطح پر آگیا ہے۔ غریب، غریب تر اور امیر، امیر تر ہوتا جارہا ہے۔ عوام کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ ملک میں امریکی اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے۔ بلیک واٹر کے اہلکار اسلام آباد میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ ملک میں امریکہ نے اپنے اڈے قائم کر رکھے ہیں۔ آئے روز ڈرون حملوں میں اضافہ ہورہا ہے جس میں بے شمار بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں۔ صورتحال بڑی گمبھیر ہے، عوام کے دلوں میں نفرت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی وقت بھی آتش فشاں کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔اس سے پہلے کہ صورتحال مزید خراب ہو، حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ کرغیزستان کے انقلاب سے سبق سیکھیں۔

اشتیاق بیگ
(بہ شکریہ روزنامہ جنگ)