- سنی آن لائن - http://sunnionline.us/urdu -

فرانس میں برقعہ اوڑھنے پر 1000 ڈالرز کی سزا دی جا سکے گی!

borqaپیرس(نیوز ایجنسیاں): فرانسیسی پارلیمنٹ میں اکثریتی جماعت نے جمعرات کے روز ایک مسودہ قانون پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، اس کی منظوری کے بعد فرانس میں پبلک مقامات پر برقعہ پہننے والی خواتین کو ممکنہ طور پر ایک ہزار ڈالر جرمانے کی سزا دی جا سکے گی۔

قومی اسمبلی میں UMP پارٹی کے سربراہ جین فرانکوئس کوپ نے موقر فرانسیسی ہفت روزہ “لی فیگارو” سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مرد اپنی خواتین کو زبردستی پردہ کروائیں گے، انہیں اس سے بھی زیادہ جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
ہفت روزے کو انٹرویو دیتے ہوئے مسٹر کوپ نے کہا کہ مجوزہ قانون میں سیکیورٹی سے متعلق ایشو پر بات کی جائے گی۔
مجوزہ اقدام کے تحت خواتین کو عوامی مقامات اور گلیوں میں چہرہ ڈھانپے کی ممانعت ہو گی۔ مخصوص ثقاقتی پروگرام اور میلے ٹھیلے اس قانون سے مستثنی ہوں گے۔ مجوزہ قانون کا بل آئندہ دو ہفتوں کے دوران پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا جس پر علاقائی انتخابات کے بعد مارچ میں اسمبلی میں بحث ہو گی۔
فرانسیسی اپوزیشن رہنماؤں نے برقعہ پر پابندی لگانے کے ممکنہ قانون پر تحفظات ظاہر کئے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ خواتین کے برقعہ پہننے کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔
اپوزیشن سوشلسٹ رہنماؤں کی طرف سے برقعہ پر پابندی کے خلاف بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب رواں ماہ ہی ملکی پارلیمان میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ فرانس میں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد کی جائے یا نہیں۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ فرانس میں برقعہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سارکوزی کے اس بیان کے بعد ایک پارلیمانی کمیٹی برقعہ پر ممکنہ پابندی لگائے جانے کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی تیار کر رہی ہے جو اسی ماہ کے اواخر میں پارلیمان کے سامنے پیش کردی جائے گی۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اپنی اہلیہ کارلا برونی کے ہمراہ فرانسیسی حکام نے چھ ماہ قبل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی جو معاشرتی اور بشریاتی حوالوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے فرانس میں برقعہ پہننے کے رحجانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس رپورٹ میں ہی تجویز کیا جائے گا کہ آیا فرانس میں برقعہ پر قانونی طور پر پابندی عائد کی جائے یا نہیں۔
سوشلسٹ رہنما اگرچہ خواتین کے برقعہ پہننے کے حق میں نہیں ہے تاہم ان کا کہنا ہےکہ برقعہ پر پابندی لگانا بھی مناسب نہیں۔ سوشلسٹ پارٹی کے ترجمان بینوئیٹ ہامون نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا کہ ہم مکمل طور پر خواتین کے برقعہ پہننے کی مخالفت کرتے ہیں۔ برقعہ عورت کے لئے ایک قید ہے اور اس چیز کی فرانس میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایڈہاک قانون بنانے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے۔
فرانس کی دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے کئی سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ برقعہ پر مکمل طور پر قانونی پابندی کا اطلاق بےحد مشکل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کو یورپی انسانی حقوق کی عدالت میں چیلنج بھی کیا جا سکتا ہے۔
فرانس کے سرکاری اسکولوں میں اسکارف پہننے پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے، دائیں بازو کی حکمران سیاسی پارٹی UMP کے اراکین پارلیمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر برقعہ کے خلاف ممکنہ قانون سازی کی مخالفت نہیں کریں گے۔
فرانسیسی وزرات داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق فرانس میں کل 1,900 خواتین برقعہ پہنتی ہیں جن میں میں نصف سے زائد خواتین پیرس کے علاقے میں رہتی ہیں۔
فرانسیسی وزیر داخلہ برائس ہارٹی فوئیکس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سرکاری عمارات اور پبلک ٹرانسپورٹ جیسی عوامی جگہوں پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کر دینی چاہئے۔
چھے ملین مسلمان آبادی رکھنے والے یورپی ملک فرانس میں برقعہ پر پابندی کا ایک مقصد سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا بتایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی حکام نےسن 2004ء میں سرکاری اسکولوں میں اسکارف پہننے اور توجہ کا باعث بننے والی دیگر مذہبی علامات کے استعمال پر بھی پابندی عائد  تھی.